ہے۔یقیناتجھے متفرقات
ایفائے عہد : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بہت کم ایساہواکہ رسول اللہﷺنے ہمیں خطبہ دیااورآپ نے نہ فرمایا:
          اس کاکوئی ایمان نہیں جس کی کوئی امانت نہیں ،اوراس کاکوئی دین نہیں جس کاکوئی عہدنہیں ۔(
۴۲)
امانت و خیانت:حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ہم سے دو باتیں ارشاد فرمائی ۔ایک کوتو میں نے دیکھ لیااوردوسری بات کامیں انتظارکر رہاہو ں:آپ نے فرمایاکہ امانت لوگوں کے دلوں کی گہرائی میں اترگئی ہے ،پھرقرآن نازل ہواتو انہوں نے قرآن وسنت سے حاصل کیا۔پھرانہوں نے ہمیں رفع امانت کی خبر دیتے ہوئے بتایاکہ آدمی سوئے گاتوامانت اس کے دل سے نکال لی جائے گی ۔(
۴۳)
معاملات
           اس میں خاص طورپرانسانی حقوق کاتذکرہ کیاجاتاہے،خواہ وہ ذاتی حقوق ہوں یاقریبی رشتہ داروں کے حقوق ،یاہمسایوں کے حقوق،یاراعی ورعایا کے حقوق۔
ذاتی حقوق:انسان کے پاس روح وجسم کی شکل میں جوبھی سرمایہ ہے،اس پر اس کی ذاتی ملک نہیں ہے،بلکہ تمام اعضائے جسمانی پراس کے خالق ومالک کی ملکیت ہے،ہاں یہ سب انسان کے پاس امانت کے طورپرہیں،جن کی حفاظت اس کے ذمہ واجب ہے۔
          ذاتی حقوق کے تعلق سے متعددومختلف حدیثوں ملتاہے کہ خودکشی نہ کرو،کسی چیزکوحرام نہ ٹھہراؤ،عبادت بھی کرواورسوکراپنے جسم کوآرام بھی دو،اللہ کی دی ہوئی پاکیزہ غذاؤں سے لطف اٹھاؤ،گوشت کوحرام نہ کرو،تیل کو حرام نہ کرو،اپنے آپ کو ہلاکت سے بچاؤ،تم سے تمہارے آنکھ ،کان اوردل کے بارے میں پرسش ہوگی،نکاح کروجیساکہ میں نکاح کرتاہوں،صاف ستھرے لباس زیب تن کرواورزینت کو لازم پکڑو،اچھاکھاؤاوراچھی زندگی بسرکرو۔
           ایک حدیث میں حضرت عبداللہ بن عمروبن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ مجھ سے رسول اللہﷺنے فرمایا کہ مجھے خبرملی ہے کہ تم دن بھرروزہ رکھتے ہو، اور رات بھرنمازپڑھتے ہو،میں نے کہا:ہاں یارسول اللہ !آپ نے فرمایا :ایسانہ کرو،روزہ بھی رکھواورافطاربھی کرو،عبادت بھی کرواورسووبھی،اس لیے کہ تجھ پرتیرے جسم کاحق ہے،تیری آنکھوں کاحق ہے،اور تیرے اہل کاحق اتناکافی ہے کہ تم ہرمہینے میں تین روزے رکھاکرو،تم ہرنیکی کے بدلے دس نیکی کاثواب پاؤگے،اوریہی صوم دہرہے۔ (
۴۴)
          بلکہ قرآن بھی واضح طورپرافراط وتفریط سے منع کرتاہے،اور اپنی ذمہ داری کااحساس دلاتاہے۔ارشادربانی ہے:
          إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُولآئکَ کَانَ عَنْہُ مَسْؤُولا۔(۴۵)
          بے شک کان اورآنکھ اوردل،ان سب سے سوال ہوگا۔(
۴۶)
خودکشی :آج کل دنیا کی مختلف جنگوں میں خلاف فطرت ایک جنگ یہ بھی ہے کہ بعض لوگ بات بات پرجھڑک اٹھتے ہیں اورغیض وغضب کی تاب نہ لاکریابے سودجانثاری کے چکرمیں زہرآلوددوااستعمال کرتے ہیں،یاچلتی ہوئی سواری کے سامنے اپنے آپ کوڈالدیتے ہیں،اورآسانی کے ساتھ اپنی جان ضائع کردیتے ہیں ، جوخودکشی ہے ،حرام ہے ، سخت حکم لاتاہے ۔
          حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے :
          جوشخص جان بوجھ کراسلام کے علاوہ کسی دوسری ملت کی قسم کھائے تووہ ویساہی ہے جیساکہ اس نے کہا،اورجوشخص کسی لوہے سے اپنے آپ کو قتل کرے توجہنم کی آگ میں اسے اسی لوہے سے عذاب دیاجائے گا۔(
۴۷)
            یعنی خودکشی کرنے والے جہنم میں ان ہی چیزوں سے عذاب دیے جائیں گے جن سے وہ دنیا میں اپنے آپ کو ہلاک کیے تھے،مثلازہر پی کرمرنے والوں کوزہردیاجائے گا،گولی چلانے والے اپنے اوپرگولی چلاتے رہین گے،سواری یاگاڑی کے نیچے دب کرمرنے والوں پرگاڑی چلتی رہی گی ۔
قریبی رشتہ داروں کے حقوق: ان حقوق کی اہمیت کااندازہ آپ اس سے لگاسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے بارباران حقوق کواپنے حقوق کے ساتھ ذکرفرمایاہے۔
            حضرت عمروبن عاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول خداﷺنے ارشادفرمایا:
والدین کوسب وشتم کرناکبیرہ گناہوں میں سے ہے۔لوگوں نے عرض کیا:کیامردبھی اپنے والدین کوگالی گلوچ کرتاہے؟آپ نے فرمایا:ہاں،آدمی دوسرے کے ماں باب کوگالی دیتاہے تووہ بھی اس کے والدین کوگالی گلوچ کرتاہے۔(
۴۸)
          رسول اللہﷺنے فرمایا:
          اس کی ناک خاک آلودہو،اس کی ناک خاک آلودہو،اس کی ناک خاک آلودہو،پوچھاگیاکون ؟یارسول اللہ!فرمایا:جس نے اپنے والدین میں سے کسی ایک کویادونوں کو بڑھاپے میں پایا،اور(ان کوخوش کرکے)جنت حاصل نہ کی۔(
۴۹)
           حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نے کہا:یارسول اللہ!اللہ کے نزدیک سب سے بڑاکونساگناہ ہے؟آپ نے فرمایا:یہ ہے کہ تم اپنے خالق کے برارٹھہراو۔پھرعرض کیا:پھرکونسا؟ارشادہوا:یہ ہے کہ تم اپنی اولاد کواس ڈرسے قتل کروکہ وہ تمہارے ساتھ کھائیں پئیں۔عرض کیا:پھرکونسا؟آپ نے فرمایا:یہ ہے کہ تم اپنی پڑوسن کے ساتھ زناکرو۔(
۵۰)
          حضرت عائشہ رضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ رسول خداﷺنے فرمایاکہ قرابت ونسب عرش سے معلق ہے وہ کہتی ہے کہ جس نے مجھے ملایااللہ تعالیٰ اسے ملائے، اور جس نے مجھ سے قطع تعلق کیاتواللہ تعالیٰ اسے پاش پاش کرے۔(
۵۱)
           صلہ رحمی کی حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان کی خصوصیات میں سے ہے ،اورقطع رحم حرام ہے بے روزگاری لاتاہے،قاطع رحم جنت میں داخل نہ ہوگا۔
           حضرت عامر بن سعدرضی اللہ عنہمااپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا:حجۃ الوداع کے موقع پررسول اللہﷺمیری عیادت کرنے کے لیے تشریف لائے...(میں نے عرض کیا)میں مالدارآدمی ہوں،میری صرف ایک بیٹی ہے توکیامیں اپنے مال میں سے دوتہائی مال صدقہ کرسکتاہوں؟آپ نے فرمایا:نہیں میں نے عرض کیا کیانصف؟فرمایا:نہیں،ایک تہائی کرسکتے ہو،اور(یادرکھوکہ) ایک تہائی بھی زیادہ ہے۔یقیناتمہارااپنے وارثین کوغنی چھوڑنابہترہے اس سے کہ تم انھیں محتاج چھوڑو،اوروہ لوگوں  میں ہاتھ پسارے پھریں۔بلاشبہ جوکچھ بھی تم رضائے الٰہی کی خاطرخرچ کرتے ہواس پرتمہیں اجروثواب دیاجاتاہے،یہاں تک کہ تمہیں اس لقمے کابھی ثواب دیاجاتاہے جوتم اپنی بیوی کے منہ میں رکھتے ہو۔(
۵۲)
          یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَاراً وَقُودُہَا النَّاسُ وَالْحِجَارَۃ(۵۳)
           اے ایمان والو!اپنی جانوں اوراپنے گھروالوں کواس آگ سے بچاؤجس کے ایندھن آدمی اورپتھرہیں۔(
۵۴)
           قیامت کے ہولناک دن گھروالے سب سے پہلے اپنے مالک سے اپنے حقوق کامطالبہ کریں گے،اس لیے گھرکوصحیح ڈھنگ سے چلاناضروری ہے۔جواہل وعیال کی پرورش نہیں کرتاہے،ان کی ضروریات نظراندازکرجاتاہے،اوربال بچے ایک وقت کی روٹی کے لیے پریشان رہتے ہیں،ایسے کنبہ والے کے لیے بڑی مذمت ووعیدآئی ہے۔نبی اکرم ﷺنے ارشادفرمایا:
           لایلقی اللہ أحدبذنب أعظم من جھالۃ أہلہ۔(
۵۵)
          اس سے بڑاگناہ لے کراللہ تعالیٰ سے کوئی نہ ملے گا،جواپنے اہل و عیال سے بے خبرہو۔
         عائلی حقوق میں کوتاہی کرنے والے یاتواحساس برتری کے شکارہوتے ہیں یااحساس کمتری کے ۔لیکن جوشخص اپنے اہل و عیال کے ساتھ محبت وشفقت کے ساتھ پیش آتے ہیں،ان کی ضروریات کوخوش دلی کے ساتھ پوراکرتے ہیں،ارشادات مصطفویہ میں ان کی بڑی فضیلت آئی ہے۔جیساکہ ایک حدیث میں گزراکہ تمہارے اس لقمے میں بھی ثواب ہے جوتم اپنے ہاتھ سے اپنی بیوی کے منہ میں رکھو۔
          حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا:
          افضل دیناروہ ہے جوآدمی اپنے اہل وعیال پرصرف کرتاہے،اوروہ جسے راہ الٰہی میں اپنے چوپائے پرصرف کرتاہے،اوروہ جورضائے الٰہی کی خاطراپنے اصحاب پرخرچ کرتاہے۔(
۵۶)

No comments:

Post a Comment