سہرا
پروکے لائے ہیں ہم لعل وگل سہرے میں
ادھرجمیلہ تویوسف ہیں ادھرسہرے میں
بلبل جاکے بہاروں کے خبرلائی ہیں
پھول کے باغ میں پریاں بھی اتر آئی ہیں
تتلیاں کلیوں بھری شاخ پہ اتر ائی ہیں
چاندسے چاندنی لائی ہے اثرسہرے میں
یہ محبت بھرے گلشن سے منگایاسہرا
موتیا، بیلا، چمیلی سے بنایاسہرا
یعنی نوشاہ کے ارماں سے سجایاسہرا
غورسے دیکھیے مالی کاہنرسہرے میں
کتنے ارماں بھرے پھولوں سے لدیں ہیں یوسف
آج ہرپھولوں کے سہرے سے سجے ہین یوسف
اب توباقی نہ رہی کوئی کسرسہرے میں
مرحباکہنے کو بے تاب ہے گگن
شاہ یوسف کی جمیلہ جوبنی ہے دلہن
کھینچ کے نوشاہ کے سہرے پہ سمٹ آیاچمن
نوروہی نورآتاہے نظرسہرے میں
سب عزیز ، اقربا، پروانہ صفت آتے ہیں
اپنے نوشاہ پہ قربان ہوئے جاتے ہیں
بھائی مسعود دعائوں میں یہ فرماتے ہیں
کہ خدایانہ لگے بد کی نظرسہرے میں
بولے طاہرسے شفیع کاش کہ ہوتے ابو
سونگھتے سہرہ یوسف کے گلوں کی خوشبو
دیکھتے وہ کہ ہیں شادی کی بہاریں ہرسو
سیٹھ اکرم کی دعائوں کا ثمرسہرے میں
کاش یہ سہرابہاروں کا اک عالم بن جائے
بھائیوں بہنوں کی خوشیوں کا یہ سنگم بن جائے
کاش سہرے کی یہ مہک زخمی کامرہم بن جائے
یاالہی ہودعائوں کااثرسہرے میں
No comments:
Post a Comment