کون زندگی مجھے دے رب کائنات
کافی نہیں ثناے محمد کویہ حیات
حشرمیں ہوگابھی کیااس گنہگارکے پاس
نعت پڑھتا میں چلاجائوں گا سرکار کے پاس
دل میں جب عشق مصطفیٰ ہی نہیں
دل دھڑکنے کا پھر مزہ ہی نہیں
سن لیا سب حضور نے میرے
اور ابھی میں نے کچھ کہا ہی نہیں
اس زمیں سے ان آسمانوں تک
دوسرا کوئی نقشِ پاہی نہیں
کفرکا یہ طلسم ِہوش رُبا
وہ نہ آتے تو ٹوٹتاہی نہیں
جو بھی آیا میرے حضور کے پاس
ایسابیٹھاکہ پھراٹھاہی نہیں
نعت صدیوں سے کہہ رہے ہیں لوگ
پھر بھی لگتاہے کچھ کہاہی نہیں
No comments:
Post a Comment