وہ گھڑی جس کا انتظار

تحفہ شادی
محمد انور
وہ گھڑی جس کاتھاانتظارآگئی
لےکے اک موسم خوش گوارآگئی
یوں لگا، آبروئے بہارآگئی ،                     آج کی بات کچھ اور ہی بات ہے
شہرامیدجنت نشاں آج ہے
بس یقیں ہی یقیں ہرگماں آج ہے
ایک مہمان خود میزبان آج ہے ۔ ہرنفس وقف لطف وعنایت ہے
شاخ ارماں پہ چٹکی ہے دل کی کلی
چاندنی ہے ہر اک سمت چھٹکی ہوئی
ارض احساس پرپیارکے چاند کی ۔ ہرطرف نورنکہت کی برسات ہے
معتبرحسن تدبیرہونے کوہے
مہرباں آج تقدیرہونےکوہے
لطف الفت کی تفسیر ہونے کوہے ، کیف پرورہے یہ پرکشش ساتھ ہے
کچھ حسیں عہد وپیمان ہونے کوہیں
آج دوجسم اک جان ہونے کوہیں
ایک دوجے پہ قربان ہونے کوہیں ۔ حاصل زندگی یہ ملاقات ہے


No comments:

Post a Comment